Hui Jo Ulfat by Iram Tahir Episode 9

"ہممم تو کیسا فیل ہورہا ہے ہونے والے دولہے میاں۔۔" احان نے شوخی سے کہا تھا ، کیونکہ شائستہ نے ابھی اسکا ذکر سب کے سامنے کیا تھا۔
شائستہ ساریہ اور زوار غزالہ کی طرف آئے تھے۔ رات کا کھانا پرسکون ماحول میں کھانے کے بعد ہاشم غزالہ اور شائستہ لاؤنج میں بیٹھ گئے تھے ، ساریہ اور عبیرہ سب کے لیے چائے بنانے کیچن میں موجود تھیں۔احان اور زوار کھانے کے بعد لان میں بیٹھے تھے۔
"یار پلیز اب تو نہ شروع ہوجانا۔۔" زوار نے برا منہ بنایا تھا۔
"کیوں کیا ہوا۔۔" احان نے اسکا منہ دیکھ کر مسکراہٹ دبائی تھی۔
"یار پتا نہیں کس بات کی جلدی ہے ان لوگوں کو ، کہا بھی تھا کہ ابھی رک جائیں لیکن سن ہی نہیں رہے۔۔" زوار نے اپنا رونا رویا تھا۔
"اتنا تو مجھے پتا ہے کہ تجھ جیسے بیزار انسان کا سین کہیں اون نہیں ہے تو پھر کیوں روندو بنا ہوا ہے۔۔" ہلکے پلکے انداز میں کہا گیا تھا۔
"ابھی میرا کوئی ارادہ نہیں تھا۔۔"
"تو بنا لو اب۔۔۔" احان نے شرارت سے مشوارہ دیا تھا۔
"شکریہ اس نایاب مشورے کا۔" زوار نے اسکی شکل دیکھ کر بھگو کر طنز کیا تھا۔
"نہیں تو نہ سہی۔۔" جس پر احان نے فون نکالتے شانے اچکائے تھے۔
"میں آتا ہوں ابھی۔" احان نے سامنے کیچن کی کھڑکی میں دیکھا تو اسے ساریہ کیچن میں کھڑی نظر آئی تو وہ اٹھتے ہوئے کہنے لگا۔زوار کی اس طرف پشت تھی۔
اندر آکر وہ دبے پاؤں کیچن میں آیا جہاں ساریہ اور عبیرہ جوش و خروش سے باتوں میں مگن تھیں۔ عبیرہ کے اچانک اسے دیکھنے پر احان نے منہ پر انگلی رکھی اور اسے باہر جانے کا اشارہ کیا تھا۔ جس پر وہ سر ہلاتی چپ کرکے باہر آگئی تھی۔
"تو آخرکار آپ محترمہ اپنی تشریف لے ہی آئیں۔۔" لمبے سلکی بالوں کو فرنچ چٹیا کی شکل میں باندھے ، شانوں پر ڈوپٹہ پھیلائے وہ اپنے کام میں مگن تھی کہ احان نے اسکے بائیں کان میں سرگوشی کی تھی۔
"آ آپ یہاں۔۔" اس اچانک افتاد پر وہ اچلی اور لڑکھڑاتے لہجے میں گویا ہوئی تھی۔
"جی یہاں۔۔۔" احان نے اسکی آنکھوں میں جھانکتے اسی کی آنکھوں کی طرف اشارہ کیا۔ احان کی بات پر وہ سرخ چہرہ لیے آنکھیں جھکا گئی تھی۔
"میرے کہنے پہ کیوں نہیں آئی۔۔" احان زیر لب مسکراہٹے ہوئے اسکی شرم و حیا پر مبنی گھبراہٹ سے محفوظ ہوتے سوالیہ ہوا تھا۔
"آپکے لیے ہی آئی ہوں۔۔" اب کی دفعہ ساریہ نے نظریں اٹھانے سے گریز کیا۔ جب کہ ساریہ کے جملے سے احان نے مسکراہتے ہوئے نرم گرفت سے اسکا ہاتھ پکڑا تھا۔
"حان آپ کیا کرتے ہیں کوئی آجائے گا۔۔" وہ گھبرا کر اپنا ہاتھ اسکے ہاتھ سے ہاتھ نکال کر رو دینے والی لہجے میں شکوہ کناں ہوئی تھی۔
"آج رکو گی۔۔"
"حان ایسے اچھا نہیں لگتا اور۔۔"
"میڈم میں آپکو بتا رہا ہوں۔۔" ابھی ساریہ بول ہی رہی تھی کہ احان نے اسکی بات اچک لی تھی۔
"آپ خراب ، گندے کے ساتھ ساتھ بہت ضدی بچے ہیں۔۔" ساریہ نے منہ پھلا کر احان کے مضبوط لہجے پر چوٹ کی تھی۔
"مسز اتنی معلومات سے لگتا ہے ہر وقت مجھے ہی سوچا جارہا ہے۔۔" احان نے اسکے پھولے پھولے گال دیکھ کر مسکراہٹ دبائی تھی۔
"جی نہیں۔۔۔ذرا بھی نہیں میرے پاس وقت نہیں ہوتا۔۔" ساریہ نے ہکلاتے ہوئے نفی کی ، انداز چوری پکڑے جانے والا تھا۔
"تم بہت بگڑی ہوئی بچی ہو۔۔" احان نے اسکی ناک دباتے کہا تھا۔
"چائے آج ہی پینی ہے سب نے۔" ساریہ دھیمے لہجے میں کہتی برنر کی طرف مڑ گئی۔
"پیاری سی مسز بہت اچھا لگ رہا ہے تمہیں یہاں دیکھ کر۔۔" اسکو یوں اپنے گھر دیکھ کر احان کا دل خوشی سے سرشار ہوا تھا۔
"ماشااللہ۔۔" عقب سے آتی آواز پر وہ دونوں چونک کر پیچھے مڑے۔
"وہ میں پانی۔۔" ہاشم کو دیکھ کر احان کو شرم نے آن گھیرا۔وہ بمشکل لہجہ مستحکم کیے بول رہا تھا کہ ہاشم لب دبا کر مزید گویا ہوا تھا۔
"تم نے میری بیٹی کی تعریف کی تو ماشااللہ تو کہنا بنتا تھا۔" ساریہ تو شرم سے پانی پانی اپنی جگہ پر جم سی گئی تھی۔
"بابا۔۔۔۔۔" احان منہ بنا کر کہتا باہر چلاگیا تھا۔
"میں عبیرہ کو بھیجتا ہوں ہیلپ کے لیے۔" ہاشم ساریہ کو دیکھ کر کہتا جانے لگا تھا۔
"اللہ حان۔۔۔! آپکا میں کیا کروں۔" ساریہ چائے کی طرف متوجہ ہوتے دل کے پھپھولے نکالنے لگی تھی۔
_____________________________________________
"میں تو اپنی شادی پہ اتنا سارا فیشن کروں گی ، میں کوئی مما کی بات نہیں سنوں گی کہ لپ اسٹک کم کرو آئی شیڈ نہیں لگانی میں تو اپنی پسند سے میک اپ کرواؤں گی پارلر والی سے۔
مما کا بس چلے تو شادی والے دن بھی میرے سر پہ تیل لگا دیں۔" ردا ایک انگلی دائیں گال پہ رکھتی ، اپنی شادی کے پلاؤ کو دم لگانے لگی تھی۔
"میں تو مایوں ، مہندی ، بارات اور ولیمے چاروں دن شوٹ کرواؤں گی اور وہ جو آجکل نیا ایونٹ آیا ہے برائیڈل شاور وہ بھی کروں گی اپنی دوستوں کو بھی بلاؤں گی ، اللہ سب میری تصویریں لیں گے ۔" اس نے شرما کر دونوں ہاتھوں میں اپنا چہرہ چھپایا تھا۔
"پر پتا نہیں آنٹی کا بیٹا کیسا ہوگا۔۔" اچانک سے یہ بات ذہن میں آتے ہی وہ افسردگی سے ہاتھ چہرے سے ہٹانے لگی تھی۔
"اللہ جی پلیز آنٹی کا بیٹا بہت پیارا ، ہیندسم ، دیشنگ سا ہو۔ اسکے بال سلکی ہوں اور ٹھوڑے لمبے ہوں جو بار بار اسکی پیشانی پر آئیں اور اللہ جی پلیز پلیز اسکا قد لمبا ہو تاکہ میں پنسل ہیل پہن لوں آپکو پتا ہے نا کہ مجھے ہیلز کتنی پسند ہیں۔ تب تو مما بھی کچھ نہیں کہیں گیں کیونکہ سب دلہنیں ہیل پہنتی ہیں۔" ردا نے معصومیت سے ہاتھ پھیلائے دعا کی تھی۔
"میں نے بچوں جیسی فراک بھی نہیں پہننی میں تو وہ پہنوں گی اممم کیا تھا۔۔۔ اف کیا نام لیا تھا۔۔۔ ردا ردا۔۔۔سوچوں م سے تھا کچھ امم میک نہیں نہیں کچھ اور تھا اف کیا کہتے ہیں ،،،،، ہاں میکسی ، میکسی پہنوں گی۔" ردا نے اپنی شادی کی تیاری مکمل ہونے کی خوشی میں ایک تالی لگائی تھی۔
_____________________________________________
"زوار میں کچھ نہیں سن رہی تم ساتھ چل رہے ہو۔۔" آج شائستہ لوگوں نے نسرین کی طرف جانا تھا۔شائستہ اسے پچھلے آدھے گھنٹے سے کہہ رہی تھی مگر زوار کسی طور نہیں مان رہا تھا۔
"مما میں کیا کروں گا آپ لوگ چلے جائیں۔۔" اسنے دس دفعہ کی جانے والی بات پھر سے کہی تھی۔
"اونہوں بھائی آپ نے نہیں دیکھنا ردا کو۔۔" ساریہ نے اسکی بات پر اپنا ماتھا پیٹا تھا۔
"آپ لوگوں نے دیکھ لیا ہے کافی ہے۔۔" زوار نے بیزاریت سے طنز کیا تھا۔
"زوار میں بتا رہی ہوں میں نے تم سے ناراض ہوجانا ہے۔ اور ہم ردا کو دیکھنے نہیں جارہے بیٹا انہوں نے تمہیں دیکھنا ہے۔۔" شائستہ نے اب کی بار اسے دھمکی دی تھی۔
"اف مما یعنی آپ ان کو اپنا بیٹا دیکھانے جارہی ہیں۔ یہ کب سے شروع ہوگیا ہے۔۔" شائستہ کی بات پر زوار کی حیرت سے آنکھیں پھیلیں اور وہ صدمے سے بولا تھا۔
"یہ میں تمہیں آکر بتاؤں گی فلحال اٹھو اور اچھا سا تیار ہو۔۔"
"اب یہ اچھے والی تیاری کونسی ہے۔۔" زوار کوفت سے سوالیہ ہوا تھا۔
"زوار۔۔۔ وائٹ شلوار قمیض پہن کر دس منٹ میں نیچے آؤ اور ساریہ تم سب دروازے ایک دفعہ چیک کرو۔۔۔" شائستہ اسے وارننگ دے کر اپنے کمرے کی طرف جانے لگی تھی۔
"جی مما میں کرتی۔۔" ساریہ نے اثبات میں سر ہلایا۔ جبکہ زوار بیزاریت سے اٹھ کر تیار ہونے چلا گیا تھا۔
_____________________________________________
"ردا میری بات دھیان سے سنو۔! دیکھو جب ایسے کوئی مہمان آتے ہیں تب لڑکیاں زیادہ نہیں بولتیں ہیں مطلب جب کوئی بات کرے تب ہی جواب دیتی ہیں اور شرماتی ہیں۔ اب آپ نے میری بات ماننی ہے اچھے سے ملنا ہے اور زیادہ نہیں بولنا۔ آپ چپ رہنا۔" نسرین ردا کو سمجھانے کی ناکام کوشش کرنے لگی تھی۔
"مما ایسے تو وہ سمجھیں گے کہ میں گونگی ہوں۔۔" ردا جھنجھلا کر سوالیہ ہوئی تھی۔ نسرین کی چپ رہنے والی گردان سے اسے سخت چڑ تھی۔
"ردا وہ آپ سے مل چکے ہیں انہیں پتا ہے آپ بول لیتی ہیں۔" نسرین اسکی بات پر سر پیٹ کر رہ گئی تھی۔
"اچھا وہ تو ٹھیک ہے مگر زیادہ کیوں نہیں بولتے۔۔"
"وہ میں آپکو انکے جانے کے بعد بتاؤں گی۔ اب روم میں جاؤ اور پلیز کوئی اوٹ پٹانگ کپڑے نہیں پہننے اچھی سی شلوار قمیض نکال کے پہننا۔۔"
"پھر میں یونیفارم ہی پہن لیتی ہوں کیونکہ آپکو وہی شلوار قمیض پسند ہے۔۔" ردا نے منہ پھلا کر دل کے پھپھولے نکالے تھے۔
"ردا میں نے تمہیں ابھی کیا سمجھایا ہے۔۔۔" نسرین نے بمشکل صبر کے گھونٹ لیے تھے۔
"وہ تو ان لوگوں کے سامنے نہیں بولنا نا۔۔" ردا نے عقل کے گھوڑے دوڑائے تھے۔
"ابھی سے پریکٹس کرو گی تو ہی تب چپ رہو گی۔۔"
"آپ مجھے نالائق کہہ رہی ہیں نا کہ میں بھول جاتی ہوں۔ مانا کے پہلی پوزیشن نہیں لیتی لیکن فیل بھی تو کبھی نہیں ہوئی۔۔" ردا روٹھے لٹھ مار لہجے میں کہتی جانے لگی کہ نسرین نے اس پکڑ کر اپنے پاس کیا تھا۔
"نہیں میری بیٹی تو بہت ذہین ہے اتنا اچھا پڑھتی ہے اور مما کا کہنا بھی مانتی ہے اب جاؤ اور جلدی سے وہ اورنج رنگ والا سوٹ پہن لو۔۔"
"اورنج نہیں گرین والا۔۔"
"اونج ہی پہننا ہے جاؤ جلدی۔۔" نسرین نے پھر اسکے بحث کرنے پر آنکھیں دکھائیں تھیں۔
"اچھا۔۔" ردا منہ پھلا کر کمرے میں تیار ہونے چلی گئی۔ نسرین گہرا سانس لے کر تاسف میں سر ہلا کر رہ گئی۔

جاری ہے۔

Hui Jo Ulfat by Iram Tahir Episode 9

 

Post a Comment

0 Comments