Hui Jo Ulfat by Iram Tahir Episode 4


"ہائے اللہ! ردا تم ابھی تک تیار نہیں ہوئی؟" نسرین جو ردا کو چلنے کا کہنے آئی تھی اسکو ہنوز ویسے کھڑے دیکھ کر طیش میں آگئی تھی۔
"ماما بس میں وہ اپنی پرپل کلر والی شرٹ ڈھونڈ رہی ہو۔بپر وہ مجھے مل ہی نہیں رہی۔۔۔" الماری میں موجود کپڑوں کو کھنگالتے ہوئے جواب آیا تھا۔
"ردا تم کیا فنکشن پر جارہی ہو۔۔ جو وہی پہننا تم نے اپنے اوپر لازم کیا ہوا ہے۔یہ جو شرٹ سامنے پڑی ہے اسے پکڑو اور پہن کے آؤ۔۔۔" نسرین اسکا انوکھا جواب سن کر تلملا کر رہ گئی تھی۔
"اچھااا۔۔"
"اور جلدی واپس آنا وہاں سو نا جانا۔۔۔" نسرین متنبہ ہوئی تھی۔
"ماما میں واش روم میں کب سوتی ہوں جو آج سوؤں گی۔۔۔" ردا ناراض ہوکر پہلو بدل کر رہ گئی۔
"بچے!!! تمہارا قصور نہیں ہے تمہاری یاداشت ہی مجھے لگتا کمزور ہے۔ ہر روز تو صبح تمہیں یہاں سے آوازیں دے دے کر نکالتی ہوں کہ سکول سے دیر ہوجانی۔۔۔" بھرپور طنزیہ انداز تھا لیکن ردا کی صحت پر زرا برابر اثر نہ ہوا تھا۔
"ماما آپ نا ایک کام کریں یہ جو آپ نے باہر دروازے پر بیل لگائی ہے جوکہ وہاں اپنے کام بخوبی سے نہیں نباہ رہی ہے اسکو یہاں میرے واش روم کے باہر لگا دیں۔ جب آپکو لگے کہ مجھے لیٹ ہو رہا ہے۔۔۔" ردا کی تیز چلتی زبان نسرین کی تیز نظر کے باعث کام کرنا بند کرگئی تھی۔
"اگلے پانچ منٹ میں تمہارا انتظار کروں گی ورنہ رہنا گھر۔۔۔"
"ماما پانچ منٹ۔۔اچھا اچھا جارہی ہوں پلیز مجھے چھوڑ کر نہیں جانا آپکو پتا ہے آپکے بغیر میرا دل نہیں لگتا۔۔۔" ردا نسرین کی گھوری سے محفوظ ہوئی تھی۔
"پتہ نہیں کب عقل سے فیض یاب ہوگی یہ لڑکی جب الماری کو ہاتھ لگاتی ہے تو پتہ نہیں یہ بے جان لٹکے کپڑے کیا اس پر ظلم کرتے ہیں جو یہ لڑکی انکا حشر بگاڑا دیتی ہے۔۔۔۔" نسرین کپڑے مرتب کرتے ہوئے گویا ہوئی تھی۔
_____________________________________________
نسرین پہلے سٹور پر آکر گھر سے بنائی ہوئی لسٹ کے مطابق سامان لینے لگی تھی۔ رش کے باعث وہ تھوڑا تھک گئی تھی۔ رہی سہی کسر اسکی اولاد نرینہ نے پورا کردی جب وہ اپنی چیزیں باسکٹ میں لئیے اسکی طرف آرہی تھی۔ جس میں چپس ، چاکلیٹ اور جوس وغیرہ تھے۔ نسرین کی گھوریوں پر بھی وہ فرمابنرداری کی جگہ منہ بنانے لگی۔ نسرین نے سر نفی میں ہلا کر حساب برابر کرکے باہر آگئی۔
"ماما سامنے والی بک شاپ پر جانا ہے مجھے ایک بک لینی ہے"
یونیفارم لینے کے بعد نسرین گاڑی میں بیٹھنے لگی جب ردا نے نیا شوشا چھوڑا تھا۔
"چپ کر کے گاڑی میں بیٹھو۔ تمہیں تو میں آج گھر جاکر ٹھیک کرتی ہوں۔۔۔۔" نسرین نے کار کا دروازہ کھولتے ساتھ آنکھیں دکھائیں تھیں۔
"مما پلیز ایک بک تو ہے۔۔" ردا روٹھے لٹھ مار لہجے میں بولی تھی۔
"ردا میری جان تمہارا سارا کورس پورا تو ہے اور تم تو وہی بامشکل پڑھتی ہو۔۔۔" نسرین جھنجھلا کر رہ گئی تھی۔
"پکا ایک پلیز۔۔۔" ردا ایک انچ اپنی بات سے ہلنے کی انکاری تھی۔
"چلو جلدی آنا۔۔" نسرین نے سر جھٹک کر کہا اور کار میں بیٹھنے لگی تھی۔
"آپ نہیں آرہی ہو۔۔۔" ردا نے اچھنبے سے پوچھا تھا۔
"نہیں۔۔۔" تھکاوٹ کے باعث ایک لفظی جواب دیا گیا تھا۔
"آجائیں جلدی آجائیں گے واپس۔" ردا نے ملتجی لہجے میں کہا تھا۔
"اچھا چلو آپ میں آتی ہوں۔۔۔"
ردا نظریں یہاں وہاں گمائے اندر آ رہی تھی کہ زوار جو کہ ایک ہاتھ میں بک پکڑے اور دوسرے سے موبائل کا استعمال کرتے باہر آرہا تھا ، سے اسکا زور دار تصادم ہوا۔
"افف!!! ایک تو آج کل کے بچے بھی۔۔۔" زوار نے کوفت سے کہہ کر نیچے سے بک اٹھائی۔وہ تو پہلے ہی ساریہ کی منتوں کے بعد یہاں بک لینے آیا تھا۔
ردا تو "بچہ" لفظ سن کر ہی تپ گئی شعلہ بار آنکھوں سے اسکے جھکے سر کو گھورنے لگی۔ اسکا تو بس نہیں چل رہا تھا کہ کوئی چیز اٹھا کر ہی مار دے۔ ایک تو وہ گھر میں ہر وقت نسرین کے اس "بچے" کے راگ سے تنگ تھی۔ اور اب یہ موصوف بھی۔

Hui Jo Ulfat by Iram Tahir Episode 4
Hui Jo Ulfat by Iram Tahir Episode 4


"انکل"۔۔ وہ آپ مائرہ کے پاپا ہو نا۔۔۔۔؟" ردا نے آنکھیں ٹپٹپا کر دنیا جہاں کی معصومیت چہرے پر سجائے پوچھا تھا۔
زوار تو اسکی معصومیت پر غش کھا کر رہ گیا۔ (مطلب میری کونسی توند نکلی ہے جو یہ چھوٹا پیکٹ انکل بنا رہا ہے)۔
"نہیں تو۔۔۔"
"تو پھر میں بھی بچی یا بچہ نہیں ہوں۔ ابھی میٹرک میں ہوئی ہوں" (لہجے میں دنیا فتح کرلینے والی سرشاری تھی۔)زوار ابھی بول ہی رہا تھا کہ ردا نے اسکی بات اچک لی۔ نسرین اسکو کسی سے بات چیت کرتے دیکھ کر اسکی طرف آئی تھی اور اسکی آخری بات سن کر نسرین کو اپنی اولاد کا ہی کوئی کارنامہ لگا تھا۔
"کیا ہوا ہے؟" نسرین نے زوار سے سوال کیا تھا ، لیکن وہ ردا ہی کیا جو اپنا حصہ بنا ڈالے رہے۔
"مما ان انکل کو بتائیں میں کوئی فیڈر نہیں پیتی جو یہ مجھے بچہ کہہ رہے ہیں۔۔۔" ردا نے منہ پھلا کر اپنے دل کے پھپھولے نکالے۔ زوار تو حیرت سے اس تیز گام کو دیکھ رہا تھا جو کہ مسلسل بولے ہی جارہی تھی۔ نسرین تو ردا کی بات پر اپنا سر پیٹ کر رہ گئی۔
"جی بیٹا میری بیٹی نے ہی تو دنیا کا کمپلین ختم کیا ہے۔۔۔ اسے آپ بچہ نہیں تیس برس کی آنٹی کہو۔۔۔" نسرین نے تنک کر کہا تھا۔
نسرین کی بات سن کر زوار نے بمشکل اپنی مسکراہٹ دبائی تھی۔ ردا شعلے برساتی نظروں سے گھورتی ، بلی کی طرح غوں غوں کی ہنکار بھرتے تن فن کرتے دکان سے باہر آگئی۔ نسرین نے زوار کو زبردستی مسکرا کر دیکھا اور ردا کے پیچھے چلے گئی تھی۔
_____________________________________________
شام کے وقت عبیرہ لان میں گم سم سی بیٹھی تھی غزالہ اسکو اسطرح بیٹھا دیکھ کر لان میں آگئی تھی۔
"میرا بچہ کیوں اداس ہے؟" غزالہ نے اسکے ساتھ پڑی کرسی پر بیٹھتے پوچھا تھا۔
"ہوں۔۔ نہیں وہ بس حان بھائی یاد آرہے ہیں۔۔" لہجے میں اداسی واضح تھی۔
"تو آپ فون کرلو بھائی کو۔۔" غزالہ نے اسکے ہاتھ تھامے۔
"مسیج کیا تھا وہ ابھی مصروف ہیں۔" منہ بسور کر جواب آیا تھا۔
"اچھا چلو بعد میں کرلے گا خود ہی منہ کیوں لٹکایا ہوا ہے۔۔۔"
"بس ویسے ہی بور ہو رہی ہوں۔۔۔"
"اچھا چلو سامنے والے پارک میں چلتے ہیں۔۔۔" غزالہ اسے اپنے ساتھ لئیے باہر جانے لگی۔
_____________________________________________
"ساریہ تیار ہو تو چلیں۔۔۔؟" شائستہ کمرے میں داخل ہوتے استفہامیہ لہجے میں گویا ہوئی۔
"جی مما بس میں آئی۔۔۔" ساریہ ڈوپٹہ لئیے کہنے لگی۔
"اچھا آجاؤ۔۔۔۔"
_____________________________________________
"ردا چلو جلدی کرو بیٹا لیٹ ہو رہے ہیں ہم۔۔۔" نسرین نے کیچن کی طرف جاتے ہوئے آواز دی تھی۔
"جی اچھا۔۔۔" کمرے سے ہانک لگائی گئی تھی۔
"چلو جلدی سے آؤ میں تب تک دروازوں پر لوک لگا لوں۔۔" نسرین چابیاں پکڑے بولی تھی۔
آج کمیونٹی میں فاطمہ کے گھر میلاد تھا۔جہاں وہ مدعو تھے۔
_____________________________________________
ردا اور نسرین سب سے سلام دعا کرکے ایک طرف بیٹھ گئیں۔
ساریہ اور غزالہ بھی اسی طرف تھیں۔
میلاد کے اختتام پر سب ہلکی پلکی باتوں میں مصروف ہوگئے۔
"کیا نام ہے آپکا۔۔۔۔" ساریہ کب سے اپنے پاس بیٹھی اس لڑکی کو دیکھ کر سوالیہ ہوئی جو منہ پھلائے سب کو دیکھ رہی تھی۔
"ردا۔۔۔ اور آپکا۔۔؟" (پتہ نہیں اب ماما کب گھر لے کے جائیں گئیں)
"میرا ساریہ۔۔۔" دھیمی مسکراہٹ کے ساتھ جواب آیا۔
"پڑھتی ہو آپ۔؟" ساریہ اس سے باتیں کرنے لگی تھی۔
"جی۔۔" پڑھائی کے نام کی وجہ سے روکھا سا جواب دیا گیا تھا۔
"کیا ہوا پڑھنے کا کچھ خاص شوق نہیں لگ رہا۔۔۔" اسکے منہ کے زاویوں سے ساریہ نے اندازہ لگایا تھا۔
"ماما ہر وقت پڑھنے کو کہتی رہتی ہیں۔۔۔" ردا نے اسکی بات سے متفق ہوتے ہوئے اپنا سنگین مسئلا بتایا تھا۔
"ہاں یہ تو ہے مما ایسے ہے کرتی ہیں۔۔۔" ساریہ اسکی بات پر مسکراہٹ دبا کر بولی تھی۔
"آپ کی مما بھی یہی کرتی ہیں۔" تفکر امیز لہجہ تھا۔
"کرتی تھیں جب میں پڑھتی تھی۔۔۔" ساریہ نے ہلکے پلکے لہجے میں کہا تھا۔
"آپ اب نہیں پڑھتی ہو؟؟؟" خوشی سے پوچھا گیا تھا۔
"ہاں میری پڑھائی مکمل ہوگئی ہے نا۔۔"
"اچھاا۔۔۔ کتنی کلاسز ہوتی ہیں جو پڑھنی ہوتی ہیں؟" ردا نے پر سوچ انداز میں پوچھا تھا۔
"سولہ کلاسز ہوتی ہیں۔۔ آپ کونسی کلاس میں ہو" ساریہ اسکی بات پر حیرت زدہ ہوئی تھی۔
"اف ابھی تو میں نویں میں ہوئی ہوں۔۔ ابھی آٹھ کلاسز پڑھی ہیں۔۔۔" ردا کی بے بسی عروج پر تھی۔
"کیا کرتی ہو سارا دن جو پڑھا نہیں جاتا؟" ساریہ اپنی حیرت نہ چھپا سکی تھی۔
"کومک بکس ، کارٹون اور سوتی ہوں۔آپ کیا کرتی ہو۔۔" جوشیلے انداز میں جواب آیا تھا۔
"میں مما کا خیال رکھتی ہوں اور گھر کے کام وغیرہ۔۔۔"
"یہ آپکی بیٹی ہے؟" شائستہ نے ردا اور ساریہ کو باتوں میں مگن دیکھ کر نسرین سے پوچھا تھا۔
"جی میری بیٹی ہے" نسرین نے اپنی باتونی بیٹی کو دیکھ کر جواب دیا تھا۔
"ماشاءاللہ بہت پیاری بیٹی ہے آپکی۔۔"
"شکریہ آپکی بیٹی بھی بہت پیاری ہے ماشاءاللہ۔ پڑھتی ہے؟" نسرین نے مسکرا کر پوچھا تھا۔
"نہیں پڑھائی ختم ہوگئی ہے اب اگلے سال شادی ہے اسکی۔۔۔"
"اچھا سہی" نسرین نے سر اثبات میں ہلایا تھا۔
"جی۔۔۔ نکاح ہوا ہوا ہے" شائستہ مزید گویا ہوئی تھی۔
"آپکی شادی ہوئی ہوئی ہے؟" ردا نے شائستہ کی باتیں سن کر پوچھا تھا۔
"نہیں بس نکاح ہوا ہے۔" دھیمی مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا گیا تھا۔
"اوو اچھا۔۔۔ آپ ایک بات بتاؤ گی؟" منہ کو گول گما کر استفسار کیا تھا۔
"کیا۔۔۔؟"
"کیا سچ میں شادی کے بعد گفٹ کپڑے جوتے اور میک اپ ملتا ہے؟" ردا نے آنکھیں ٹپٹپائیں تھیں۔
"ہاہاہاہا ہاں۔۔۔" ساریہ اسکے انداز سے ہنسنے لگی تھی۔
"پھر میں بھی کرلوں۔۔۔؟" کان کی طرف جھک کر آہستگی سے پوچھا گیا تھا۔
"نہیں ابھی تو آپ چھوٹی ہو نا۔۔۔" ساریہ اسکو ہنستے ہوئے ٹالنے لگی۔
"لیکن مجھے شوق ہے۔۔" ردا نے منہ پھلا کر دلیل دی تھی۔
"ہاہا تم بہت کیوٹ ہو۔۔۔" ساریہ منہ پہ ہاتھ رکھے ہنسنے لگی تھی۔
"آپکی رنگ بہت پیاری ہے۔۔" ردا کا لہجہ ستائشی تھا۔
"آ شکریہ۔۔"
"آپکو گفٹ ملی ہے۔۔۔" مزید سوال آیا تھا۔
"ہاں میرے ہسبنڈ نے دی ہے۔"
"دیکھا کتنے پیارے پیارے گفٹ ملتے ہیں۔" ردا نے دوسری دلیل دی تھی۔
"ہاہا۔۔۔" سایہ ابھی کوئی جواب دیتی اس سے پہلے شائستہ نے اس گھر چلنے کو کہا تھا۔
"چلو بیٹا زوار گھر آگیا ہوگا"
"جی مما۔۔"
"اچھا اللہ حافظ۔۔" ساریہ نے ردا کو مسکرا کر کہا تھا۔
_____________________________________________
"وہ لڑکی پیاری تھی نا؟" شائستہ سنجیدگی سے مستفسر ہوئی۔
"جی بہت کیوٹ ہے اتنے مزے کی باتیں کرتی ہے میں کیا بتاؤں آپکو۔۔" ساریہ ردا کی بات کرتے مسکرائے بنا نہ رہ سکی۔
"ہاں مجھے بھی بہت پسند آئی ہے۔۔۔زوار کے لئیے۔۔۔" شائستہ نے کچھ دیر توقف کے بعد اپنی مچلتی سوچ بیان کی۔
"چھوٹی ہے وہ ۔۔۔ابھی نویں میں ہوئی ہے۔۔" ساریہ تو حیرانگی سے شائستہ کو دیکھا تھا۔
"ہاں تو ہم کونسا کل شادی کررہے ہیں۔ دو تین سال تک ہی کریں گے۔ اتنی معصوم ہے اور اسکی ماں بھی بہت اچھی خاتون لگی ہیں مجھے۔۔۔" شائستہ نے وضاحت دی تھی۔
"ہممم زاری بھائی سے پوچھ کر دیکھ لیں۔۔" شائستہ نے اثبات میں سر ہلایا۔
جاری ہے۔ 

Post a Comment

0 Comments