Hui Jo Ulfat by Iram Tahir Episode 15

 "اتنی تیاری۔۔۔! لگتا ہے کوئی خاص مہمان آئے ہیں۔۔" احان نے اسکے پیچھے کھڑے ہو کر اسکے دائیں کان میں سرگوشیانہ انداز میں کہا تھا۔

احان نے موقع دیکھ کر کیچن کی جانب رخ کیا تھا۔ چونکہ وہ کب سے موقع کی طاق میں تھا تو اللہ نے اسکے پیٹ میں اٹھتے مڑوروں کو سکون پہنچانے کےلیے بلآخر موقع دے ہی دیا تھا۔
"حان۔۔! میری جان نکال دی آپ نے۔۔۔" ساریہ نے پلٹ کر خونخوار نظروں سے گھورا تھا۔ البتہ وہ دل ہی دل میں حیران تھی کہ احان آج اتنے سکون سے سب کے ساتھ کیسے بیٹھا ہے۔ وہ بھی اسکی جان ہلکان کیے بغیر۔
"اللہ سچی۔۔! میں اتنا پیارا لگ رہا ہوں آج۔۔" احان نے اسکی گھورتی نظروں کو قطعی نظر انداز کرکے بتیسی نکالی تھی۔
"زہر لگ رہے ہیں مجھے۔۔" احان کے باتوں پر وہ اپنا سر پیٹ کر رہ گئی تھی جس نے ساری کی ساری شرم بیچ کھائی تھی۔
"جھوٹ وشمہ کہہ رہی تھی کہ آج میں بہت وہ لگ رہا ہوں۔۔۔" احان نے سینے پہ بازو لپیٹے سکون سے مقابل کو بےسکون کیا تھا۔
"وشمہ۔۔! کون وشمہ۔۔؟" ساریہ برنر کی آنچ آہستہ کرکے اسکی جانب مڑ کر کڑھے تیوروں سے تفتیش کرنے لگی۔
"میری دوست۔۔۔" احان نے خوب مزے سے کہا تھا کیونکہ اس نے اپنا کام کردیکھایا تھا۔
"آپ ٹھیک سے بتا رہے ہیں یا میں پھپھو کو آواز دوں۔۔۔" ساریہ نے بائیں بھنو اچکایا تھا۔
"پھپھو کو پتا ہے۔۔"
"پھپھو۔۔۔" احان کے بولنے کی دیر تھی کہ ساریہ نے اونچی آواز سے ہانک لگائی۔ ایک لمحے کی تاخیر کیے بغیر احان نے اسکے منہ پر ہاتھ رکھا تھا۔
"اللہ پاگل۔۔۔! چپ کرو۔۔" احان نے متانت سے کہا تھا ساریہ کو اسکا مذاق سمجھ آچکا تھا لیکن وہ آج احان کو درست کرنا چاہتی تھی جسے وقت بے وقت بس رومانوی باتیں کرنا ہوتی تھیں۔
"کیوں میں کیوں چپ کروں۔۔۔"
"یار کلاس فیلو تھی بس۔۔۔" احان تو برا پھنس چکا تھا۔
"وہ کہہ کیا رہی تھی۔۔" وہ استفہامیہ نظریں اسکے چہرے پر فوکس کیے سوالیہ ہوئی تھی۔
"وہی جو تم نہیں کہتی۔۔" احان نے منہ بسور کر کہا تھا اس سے پہلے کہ ساریہ کوئی جواب دیتی کیچن میں کوئی چیز جلنے کے مہک اٹھی جس سے وہ ایک دم چونکی تھی۔
"شٹ۔۔! یہ سب آپکی وجہ سے ہوا ہے۔۔۔" بریانی کے لیے چاول پانی سے ابل کر باہر آرہے تھے وہ تو اللہ بھلا وہ بروقت مڑنے سے زیادہ کام نہ بگڑا تھا۔
"ہا۔۔! میں نے کیا کیا۔۔؟" احان نے حیرت سے ساریہ کو دیکھا تھا جو رو دینے کے قریب تھی۔
"آپ نے باتوں میں لگایا تھا۔" شکوہ ، جوابِ شکوہ شروع ہوچکا تھا۔
"توبہ استغفر اللہ۔۔"
"حان آپ پلیز جائیں ورنہ میں نے۔۔۔" ابھی احان بول رہا تھا کہ ساریہ نے اسے معصوم سی دھمکی دینا چاہی تھی کہ احان جلدی سے کہتا کیچن سے باہر چلا گیا تھا
"اچھا اچھا گندی بلی۔"
"میں آپکو بعد میں پوچھتی ہوں۔ سارا کھانا خراب کر دیا۔۔۔۔" ساریہ نے رو دینے والے انداز میں کہا تھا۔
_____________________________________________
Hui Jo Ulfat by Iram Tahir Episode 15
Hui Jo Ulfat by Iram Tahir Episode 15


"یار آج مس شابانہ ساتھ شرارت کرتے ہیں۔۔۔ کیا خیال ہے۔۔؟" وہ تینوں اس وقت چھٹی کے بعد وین کے انتظار میں کھڑی تھیں جب علیزے نے راز دانہ طور پر ردا سے کہا تھا۔
"نہیں میرا دل نہیں کررہا۔۔۔" ردا نے بیزاریت سے کہا تھا۔ وہ کل رات نسرین کی بات کی وجہ سے منہ پھلائے بیٹھی تھی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کورانے کے لیے ناشتہ نہیں کرکے آئی تھی۔ نسرین نے اسے بہت کہا تھا کہ ناشتے کرے مگر اسنے مرغے کی ایک ٹانگ نہ چھوڑی۔
"اللہ خیر ہے۔۔! وہ تو تمہاری فہرست میں اول نمبر پہ تھیں جنہیں تم تنگ کرتی ہو۔" علیزے نے متحیر سی ردا کو دیکھنے لگی کہ شاید اسے کوئی مغالطہ لگا ہو۔
"کچھ نہیں بس آج دل نہیں ہے۔۔" ردا نے ٹالنے والے انداز میں کہا تھا۔
"کیوں کیا ہوا۔" اب کی بار پاس کھڑی علیشبہ نے پوچھا تھا جوکہ صبح سے اسکا یہ رویہ نوٹ کررہی تھی۔
"یار تمہیں پتا ہے میری مما میری منگنی کررہی ہیں۔۔۔" بس تھوڑی سی ہمدردی وصول کرنے کی دیر تھی کہ ردا پھٹ پڑی تھی۔
"ہا اللہ۔۔! سچی۔۔" علیشبہ نے قدرے حیرت سے اسے دیکھا کہ شاید وہ کوئی مذاق کررہی ہو جبکہ علیزے گول منہ بنا کر ایک ہاتھ دل پہ رکھے اسے سنبھال رہی تھی۔
"ہاں۔۔۔پر مجھے نہیں کرنی اس انکل سے منگنی۔" ردا نے اپنے اندر ابلتے بات باہر نکالی تھی۔
"انکل۔۔! یہ کیسا نام ہے۔" علیزے نے بھی گویا ردا کی بیسٹ فرینڈ ہونے کا ثبوت دیا تھا۔
"انہوں۔۔! پاگل یہ نام نہیں ہے۔۔" علیشبہ نے سر پر ہاتھ مارا تھا۔
"تو پھر انکل کیوں کہہ رہی ہو۔۔"
"یار وہ مجھے سے بڑے ہیں ۔۔" ردا منہ بسور اپنی شکایات کا پنڈوڑا باکس کھول چکی تھی۔
"ہا۔۔۔! مطلب جیسے ڈراموں میں ہوتا ہے بڑے سے انکل کے ساتھ شادی ویسے ہو رہی ہے۔؟" علیزے نے سنسنی پھیلاتے ہوئے پوچھا تھا۔
"ہاں۔۔" ردا نے اثبات میں سر ہلایا تھا۔
"اللہ۔۔۔ یار وہ تو بہت غصہ کرتے ہیں اور کام بھی کرواتے ہیں۔۔" علیزے نے خطرناک نوشے کھینچنے شروع کردیے تھے علیشبہ تو ابھی بھی حیرت زدہ تھی۔
"میں نے مما سے کہہ دیا ہے کہ مجھے نہیں کرنی۔۔" ردا نے فرضی کالر جھاڑ کر داد وصول کی تھی۔
"پھر۔۔" علیشبہ نے متانت سے پوچھا تھا۔
"پھر میں اب نہ ان سے بولوں گی اور نہ ہی کھانا کھاؤں گی۔" ردا نے اپنا اگلا منصوبہ بتایا تھا۔
"ایسے تو تم مرجاؤ گی۔۔" علیزے کو اپنی دوست پر بہت ترس آیا جوکہ کھانے کی شوقین تھی۔
"اللہ نہ کرے میں اسکول میں آکر کھا لوں گی۔" ردا مرنے والی بات پر دہل کر علیزے کو گھرکنے لگی تھی جو اسے مارنے پہ تکی تھی۔
"اچھا ہاں یہ ٹھیک ہے چلو وین آگئی ہے چلتے ہیں۔۔"
"ہاں چلو۔۔" ردا اب قدرے بہتر تھی کیونکہ اپنے اندر گردش کرنے والی باتیں اب اس نے کم و بیش شئیر کرلی تھیں۔
_____________________________________________
"زوار بیٹا میں سوچ رہی ہوں اگر منگنی کرنی ہے تو اس سے بہتر ہے کہ تم نکاح کرلو۔۔" غزالہ نے آج صبح زوار کو فون کرکے شام کو اپنی طرف بلایا تھا۔ شائستہ کی وجہ سے وہ چاہتی تھی کہ منگنی چھوڑ کر سیدھا نکاح کیا جائے تاکہ شائستہ بھی زوار کی خوشی دیکھ سکے۔
"پھپھو نکاح کیسے۔۔۔" زوار تو اچانک اس بات پر حیران پریشان ہوکر رہ گیا تھا۔
"میں شائستہ کی وجہ سے کہہ رہی ہوں اس کی طبیعت اور حالت تمہارے سامنے ہے۔۔۔"
"ہمم۔۔" زوار کی آنکھوں کے کنارے بےساختہ بھیگے تھے۔
"صبر کرو میری جان۔۔" غزالہ نے آگے بڑھ کر اسے تسلی دی تھی۔ بیشک اولاد کے لیے یہ بہت مشکل وقت ہوتا ہے۔
"پھپھو زندگی بہت مشکل ہے۔" اسکی آوازمیں آنسوؤں کی آمیزش تھی۔
"اللہ پہ بھروسہ کرو میری جان۔۔ میرے خیال سے نکاح ٹھیک ہے اس طرح شائستہ بھی تمہاری خوشی دیکھ لے گی۔ ساریہ کی رخصتی تو احان کے آتے ہی ہوجائے گی۔"
"پھپھو وہ سب تو ٹھیک ہے مگر نسرین آنٹی شاید نہ مانیں۔" زوار اپنا منہ صاف کرکے اپنا خدشہ ظاہر کرنے لگا تھا۔
"میں اس سے کرلوں گی بات اس کی فکر نہ کرو۔۔"
"مما بھی ساتھ ہوں گی تو آپ کیسے کریں گیں۔" زوار نہیں چاہتا تھا کہ شائستہ کو اسکی بیماری کے بارے میں پتا چلے۔
"کل تم مجھے لے چلنا میں اکیلے جاکر بات کرکے دیکھ لوں گی۔"
"اچھا ٹھیک ہے۔"
"احان تو کل واپس جارہا تھا میں اسکو روک لیتی ہوں۔ تمہارے نکاح کے بعد چلا جائے گا۔۔" غزالہ مزید گویا ہوئی تھی۔
"پھپھو شکریہ آپ نے اس وقت بہت سنبھلا ہے ہمیں۔ ورنہ شاید۔۔"
"میری جان ایسے کیوں کہہ رہے ہو ایسی باتیں نہیں کرتے۔انشااللہ سب بہتر کرے گا۔ چلو تم احان سے مل لو میں نماز پڑھ لیتی ہوں۔" غزالہ نے اسے پیار سے سمجھایا تھا۔ یہ رشتوں کی خوبصورتی ہوتی ہے کہ وہ غم میں تنہا نہیں چھوڑتے۔
"جی۔۔۔" وہ بھیگا چہرہ صاف کرتا احان کے کمرے کی طرف بڑھنے لگا۔
جاری ہے۔

Post a Comment

0 Comments