Hui Jo Ulfat By Iram Tahir Episode 13

 نسرین کی خوشی کی کوئی انتہا نہ تھی وہ دل ہی دل میں اپنے اللہ کی شکر گزار تھی جس نے اس کی دلی مراد پوری کردی تھی۔۔۔۔ مگر اس کی خوشی گھر کے دروازے تک تھی کیونکہ گھر کا نقشہ دیکھ کر اسکا دماغ ایک سیکنڈ میں گھوما تھا۔

لاؤنج میں پڑے صوفے کے کشن زمین پر بکھرے اپنی بےقدری کو رو رہے تھے ، سامنے میز پر خالی برتن اسکو منہ چڑھا رہے تھے اور یہ کارنامہ سر انجام دینے والی ہستی منظر عام سے غائب تھی۔ وہ غصے سے مٹھیاں بھینچتی ردا کو آواز دینے لگی تھی۔
"ردا۔۔۔ ردا۔۔۔"
"ابھی بھی منہ پھلا کر بیٹھی ہوگی کمرے میں ، ایک تو مجھے سمجھ نہیں آتی کہ اس لڑکی کا میں کیا کروں اتنی دیر منہ بنانے کی سکت ہے جتنی بات نہیں ہوتی۔۔۔" دو آوازوں کے بعد بھی جب ردا نے کوئی جواب نہ دیا تو نسرین منہ میں بڑبڑاتے ردا کے کمرے کی طرف بڑھی تھی۔
"ردا ،،، اللہ۔۔۔!!!
ردا۔۔۔" رہی سہی کسر ردا کے سونے نے پوری کردی تھی۔ نسرین کا پارہ مزید ہوا تھا۔
"ہوں۔۔" ردا نیند میں ڈوبی آواز میں گویا تھی۔
"اٹھو۔۔" نسرین نے اپنے غصے پر بمشکل ضبط کیا تھا۔
"مما سونے دیں میں آپ سے نہیں بولتی۔۔۔" ردا نے شائد قسم کھا رکھی تھی کہ آج اپنی ٹیونگ کروانی ہے۔
"نہ بولو مگر اٹھ کے بیٹھو یہ کوئی وقت ہے سونے کا۔۔" نسرین کمفرٹر ہٹاتے سختی سے گویا ہوئی تھی۔
"مما سوتے کب ہیں۔۔" ردا جھنجھلا کے اٹھی تھی۔
"جب نیند ہے۔۔۔" نسرین نے گھور کر اپنی اولاد کو دیکھا تھا جس نے ہر عجیب بےتکا سوال کرنا ضروری سمجھا ہوا تھا۔
"تو مجھے سونے دیں مجھے نیند آرہی ہے۔" ردا منہ بسور کر کہتی دوبارہ لیٹ گئی تھی۔
"کل سے اسکول جانا ہے ابھی سوجاؤ گی تو رات کو ادھر ادھر منڈھلاؤ گی اور پھر صبح اٹھا بھی نہیں جانا تم سے۔" نسرین نے اسکے سونے کا منصوبہ ناکام کیا تھا۔
"مجھے ابھی نیند آرہی ہے۔"
"تھک کے میں آئی ہوں اور نیند تمہیں آرہی ہے۔" نسرین نے اسے گھرکا تھا۔
"میں بھی تھک کے ہی سوئی ہوں۔۔" وہ روٹے لٹھ مار لہجے میں کہتی بالوں کو باندھنے لگی تھی۔ کیونکہ نسرین نے اب اسکو سونے نہیں دینا تھا۔
"اللہ!!! تم نے برتن دھو لیے۔۔۔" نسرین حیرت کے سمندر میں غوطے کھاتے مستفسر ہوئی تھی۔
"کون سے۔۔۔" وہ ہونق بنے پوچھنے لگی تھی۔
"برتن کیچن کے ہی ہوتے ہیں۔۔۔" اپنی سوچ پر خود ہی دو حرف بھیجتے نسرین نے بھگو کر طنز کیا تھا۔
"نہیں۔۔۔۔" ڈھٹائی سے جواب آیا تھا۔
"تو پھر کونسے معرکے سر کیے ہیں تم نے جو تھک گئی ہو۔" نسرین کی آنکھوں سے شعلے لپک رہے تھے۔
"وہ میں سو سو کے تھک گئی تھی۔" ردا معصومیت سے کہتی نسرین کے غصے کا گراف بڑھا گئی۔
"ابھی بھی سو رہی ہو۔ردا تمہارا دماغ خراب ہوگیا ہے شاید۔۔"
"مما پتہ ہے میرا دل کیا کرتا ہے۔۔"
"مجھے نہیں سننا اٹھو اور کمرہ سیٹ کرو۔ مجھے دومنٹ میں کمرہ صاف چاہیے۔" نسرین نے اسکی بات کو نظر انداز کرتے تنبیہ کی تھی۔
"میرا دل کرتا ہے جس طرح اسکول کے باہر لکھا ہوتا ہے مار نہیں پیار ویسا اپنے کمرے کے باہر لگوالوں ، ہر وقت مارتی رہتی ہیں۔۔" ردا منہ بسور کر اپنے دل کے پھپھولے نکالنے لگی جس پر نسرین نے اسے گھوری سے نوازا۔
"اچھا کرتی ہوں کمرہ صاف۔۔۔" ردا نسرین کے تیور دیکھ کر اپنا دل مار کر کمرہ صاف کرنے لگی تھی۔
"ہممم کرو اور کیچن میں آؤ۔۔۔"
"میرا ڈرامہ آنا ہے۔۔" نسرین کمرے سے باہر جارہی تھی کہ ردا نے پیچھے سے ہانک لگائی تھی۔
"وہ رات میں دیکھ چکی ہو رپیٹ پر پھر دیکھنا ہے۔" نسرین نے کڑھے تیور لیے اسے گھرکا تھا۔
"خبردار جو اب آواز آئی پتا نہیں وہ کونسی لڑکیاں ہوتی ہیں جو ماں کے پیچھے گھر صاف ستھرا رکھتی ہیں ایک میری اولادہے صاف تو کیا کرنا الٹا میرے لیے کام بڑھایا ہوتا ہے۔" ابھی ردا نے اپنا منہ کھولا ہی تھا کہ نسرین اسے ڈپٹ کر چلی گئی تھی۔
"وہ انکل ہے ہی سڑو ممابھی اس جیسی ہوگئی ہیں جب سے انکے گھر سے آئی ہیں۔۔۔" ردا منہ میں بڑبڑاتے اپنا پھیلاوا سمیٹنے لگی تھی۔
اس بات سے بےخبر کہ اب اس سڑو سے روزانہ اننگ ہوں گی۔
____________________________________________
"مما مجھے تو یقین نہیں آرہا کہ زاری بھائی مان گئے ہیں۔۔۔" شائستہ نے جب ساریہ کو بتایا کہ زوار مان گیا ہے وہ دونوں آنکھیں حیرت سے پھیلائے بولی تھی۔ اسے تو یقین ہی نہیں آرہا تھا۔
"ہاں مجھے بھی مگر شکر ہے اللہ کا کہ مان گیا۔"
"آپ نے نسرین آنٹی سے کرلی بات؟" ساریہ نے بھی شائستہ کی طرح تیزی دکھائی تھی۔
"ہاں مجھ سے تو صبر ہی نہیں ہورہا تھا۔" شائستہ ہنستے ہوئے بتانے لگی تھی۔
"اللہ سچی۔۔"
"ہاں۔ کل پرسوں تمہاری پھپھو کو کہوں گی کہ ایک دفعہ انکے گھر چلے میرے ساتھ۔ میں چاہتی ہوں احان کے ہوتے ہی زوار کی منگنی کردیں۔۔"
"جی۔۔۔۔" احان کے ذکر پر وہ جھینچی تھی۔
"فون کیا تھا تم نے غزالہ کو۔۔؟"
"جی کیا ہے کہہ رہی تھیں کہ شام میں آئیں گیں۔۔"
"اچھا۔۔ کھانا دیکھ دلینا۔۔"
"جی۔۔۔آپکی دوا کو وقت ہوگیا ہے میں پانی لاتی ہوں۔" ساریہ گھڑی پہ ٹائم دیکھ کر کہتی کیچن میں پانی لینے گئی تھی۔
____________________________________________

Hui Jo Ulfat By Iram Tahir Episode 13


"ادھر آؤ۔۔" پورے پینتالیس منٹ بعد ردا اپنی تشریف آوری کا ٹوکرا لے کر آئی اور تھکے انداز میں ٹیبل کے گرد کرسی پر بیٹھنے لگی تھی جب نسرین نے اسکی طرف منہ موڑ کر کہا تھا۔
"جی۔۔۔" ردا بمشکل اپنی جھنجھلاہٹ پہ قابو پاتے سینک کے قریب آئی تھی جہاں نسرین برتن دھو رہی تھی۔
"یہ دیکھو پہلے سب برتنوں کو پانی لگاتے ہیں پھر صابن لگا کر دھوتے ہیں۔۔" نسرین نے باقاعدہ اسے ایک پلیٹ دھو کر دکھائی تھی۔
نسرین ردا سے کوئی کام نہیں کرواتی اس لیے اسے اس سب کی عادت نہ تھی مگر اب وہ بڑی ہورہی تھی اور اسکا رشتہ بھی ہوچکا تھا تو نسرین نے اسے ہر کام سیکھانے کا سوچا تھا بیشک زوار کے گھر اسے یہ کام نہ کرنے تھے لیکن اسے یہ کام آنے تو چاہیے تھے تاکہ جب کبھی ضرورت پڑے تو وہ خود کرسکے۔
مائیں ان سب باتوں کو لے کر بہت حساس ہوتی ہیں اس لیے شادی سے پہلے اپنی بیٹیوں کی اچھی تربیت کے ساتھ ساتھ انہیں یہ سلیقے اور قرینے بھی سیکھاتی ہیں تاکہ کل کو وہ اپنے گھر میں کسی مشکل کا شکار نہ ہوں۔ اور نہ ہی انہیں لوگوں کی باتیں سننی پڑیں۔
"اچھا۔۔۔" ردا کوفت سے کہتی جانے کے لیے پلٹی تھی کیونکہ اسے ان باتوں میں کوئی دلچسپی نہ تھی۔
"ادھر آنا ذرا تمہیں بتانے کا یہ مقصد تھا کہ اب ان کو دھوؤں میں کھانا دیکھتی ہوں۔۔۔" نسرین تو اسکے اکتائے ہوئے انداز پر تلملا کر رہ گئی تھی۔
"پر مجھے نہیں آتا۔۔۔" وہ ہڑبڑا کر رہ گئی کیونکہ اس نے اتنے دھیان سے سنا نہیں تھا بس کھانا پوری کے لیے ساتھ کھڑی تھی۔
"ابھی تو سکھایا ہے۔۔" نسرین نے اسکے آنکھیں دکھائے گھرکا تھا۔
"بھول گیا۔۔" ردا نے بمشکل تھوک نگلا تھا کیونکہ آج اسے نسرین کے تیور ٹھیک نہیں لگ رہے تھے۔
"اب میں تھپر لگا کے سمجھاؤ گی تو اچھے سے سمجھ آئی گی اور کبھی بھولے گا بھی نہیں۔"
"مما آپکو کیا ہوگیا ہے جب سے آئی ہیں ڈانٹی جارہی ہیں۔۔" ردا رو دینے کو تھی مطلب حد ہے جب سے واپس آئی ہیں ڈانٹی جارہی ہیں۔
"ردا میری جان لڑکیاں ایسے گند نہیں ڈالتیں بوتل خالی تھی تو ڈھکن دے کے رکھ سکتی تھیں نا آپ ، اور مما جو سمجھاتی ہیں اسے سمجھا کرو۔۔۔" ردا کے رونے پر نسرین یک دم نرم پڑی تھی اور اسے پیارے سے سمجھانے لگی تھی
"اچھا۔۔"
"چلو جاؤ ٹی وی دیکھو میں کھانا تیار کرتی ہوں۔" نسرین نے اسے پیار سے پچکارتے ہوئے کیچن سے بھیجا اور سرد آہ خارج کی تھی۔
نسرین نے سوچا شاید اس نے غلطی کی تھی ایک ہی دن میں فوری نتیجہ چاہنے لگی تھی۔ حالانکہ یہ کام رفتہ رفتہ کرنے والا تھا۔
جاری ہے۔

Post a Comment

0 Comments