DOWNLOAD THE AKHAAN CHAAM CHAAM WASSIYAN PDF

 جمعرات کے دن جب وہ الیکٹرک بلیو رنگ کے سلک کے چوبیس کلیوں کے کرتا پاجامے کے اوپر چار گز کا دوپٹہ اوڑھے آواری کے فنکشن رومز میں داخل ہوئی تو بہت سی نگاہیں دور تک اس کا تعاقب کرتی رہیں۔ موتیے کے گہنوں کی خوشبو نے ہال میں مہکتے فرنچ پرفیومز کی خوشبو کو دبالیا۔ ناک میں پڑی ہیرے کی لونگ بار بار چمک کر اپنے وجود کا احسس دلا رہی تھی۔

DOWNLOAD THE AKHAAN CHAAM CHAAM WASSIYAN PDF


رنگ و خوشبو کے حسن و خوبی کے
تم سے تھے جتنے استعارے تھے
اپنے قریب احد کی آواز سن کر بھی اس نے مڑنے کی زحمت نہ کی، اسما نے اسے ہال میں داخل ہوتے دیکھ کر اپنی طرف آنے کا اشارہ کیا۔
"آج کتنوں کو گرا کر آئی ہو؟" اس کے لہجے میں یسریٰ کے لیے تحسین تھی۔
"جسے گرانا تھا اس نے اسے تو گرا لیا۔" فروا نے عجیب سے لہجے میں کہا۔
"مجھے کسی کو گرانے کی ضرورت نہیں ہے۔" وہ بےنیازی سے بولی۔ "اگر لوگوں نے اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چھوڑ دیا ہے تو انہیں گرنے سے کون بچا سکتا ہے۔"
"تم نے آج سب لڑکیوں کا سکوپ مار دیا ہے۔" نائلہ اسے دیکھ کر وہیں چلی آئی۔
"آج تو ہر نگاہ تمہارا ہی طواف کر رہی ہے۔"
یہ لگ بھی تو اتنی اچھی رہی ہے۔"
"تمہارے پیچھے آہیں بھرنے والے پہلے بھی کم نہیں تھے لیکن آج تو فائنل والے بالکل شہید ہوگئے ہیں۔"
"انکا کام ہی پونڈیاں مارنا ہے۔" یسریٰ بے نیازی سے بولی۔ "کسی اچھی چیز کی توقع ان سے عبث ہے۔"
"اگر آج تم بال کھلے چھوڑ دیتیں تو کتنا اچھا ہوتا۔" اسماء نے کہا۔
"اچھا ہی ہے کہ اس نے بال نہیں کھولے۔" احد ان کے پاس چلا آیا۔
زلف ان کی اگر بکھر جائے!
احتراماً سحر نہیں ہوتی

DOWNLOAD THE AKHAAN CHAAM CHAAM WASSIYAN PDF



Post a Comment

0 Comments