Download Gul-e-Kohsar By Farah Bukhari pdf

Download Gul-e-Kohsar By Farah Bukhari pdf

VANI BASED NOVEL

You may have read many vani based novels in which the hero always roars with anger and the heroine trembles with fear. In this novel also the hero is a little angry but the role of Asjad Alam Khan is very good Not even a pendant. So download Gul-e-Kohsar By Farah Bukhari pdf to read this novel.

While the bitter reality of Vani's ritual is reflected in this story, the causes of Vani are also highlighted. There are two important people associated with the rite of Vani who are called husband and wife but the wife is only called Vani. Below there is a link to download Gul-e-Kohsar By Farah Bukhari pdf. 

Download Gul-e-Kohsar By Farah Bukhari pdf
Download Gul-e-Kohsar By Farah Bukhari pdf 

اسجد نے آگے بڑھ کر اپنے دونوں مضبوط ہاتھ گل آویزہ کے شانوں پر جمائے جس نے بےساختہ اپنی سانس روک لی تھی۔اسجد نے دھیرے دھیرے اسکا رخ اپنی جانب موڑا اور پھر ایک ہاتھ سے اسکا گھونگھٹ اوپر کو ہٹا دیا۔وہ اپنی گہری غزالی آنکھوں میں گھبراہٹ لئے پلکیں کپکپا رہی تھی۔اس نے ہاتھ سے چھو کے گل آویزہ کی تھوڑی اونچی کی۔

"بدنصیبی نے اسجد عالم کا گھر نہ دیکھ رکھا ہوتا تو یہ ماہ تاب مہینوں بعد کیوں اپنے کرم کی چاندنی برساتا۔"وہ بےاختیار ہو کر بولا تو گل آویزہ نے جھینپ کے چہرہ جھکا لیا۔

ہم بھی رستوں میں پھر رہے تھے منیر

وہ بھی تھا رہگزار میں بیٹھا

وہ سرگوشی سے بھی کچھ مدھم لہجے میں بولتے اس کے بہت قریب آیا تو گل آویزہ کا ٹھنڈا یخ وجود ایک دم ڈھیلا پڑا سانسوں کی رفتار مدھم ہوتے ڈوبنے سی لگی اور وہ تیورا کر اسجد کے سینے سے ٹکرائی'وہ بروقت سنبھال نہ لیتا تو یقینا اسکے قدموں میں پڑی ہوتی۔

اسجد نے بازوؤں میں اٹھا کر اسے پلنگ پہ لٹایا اور گال تھپتھپانے لگا۔گل آویزہ کی آنکھیں بھی بند تھیں۔اسجد نے قریب رکھے گلاس میں انگلیاں ڈبو کر اس کے چہرے پر چھینٹا مارا۔وہ ہوش میں تو آگئی لیکن اب خالی خالی نظروں سے اسی کو دیکھ رہی تھی۔اسجد نے پلنگ کے دائیں کنارے پر بیٹھتے ہوئے اپنا بایاں بازو پلنگ کے دوسرے کنارے پر ٹکایا۔ایک طرح سے لیٹی ہوئی گل آویزہ پر اس وقت وہ پوری طرح حاوی تھا۔

"کوئی مہربان اتنا بھی سنگ دل ہوسکتا ہے۔"وہ اس پہ جھکا اسکی آنکھوں میں دیکھ رہا تھا۔

"سمجھ نہیں پارہا۔تم سے معافی مانگوں اپنی کوتاہیوں پر یا شکوہ کروں تمہارے گریز کا۔"اسجد نے اسکا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا۔گل آویزہ نے اپنی آنکھیں بند کرلیں۔پر شاید نہیں کرنی تھیں۔

اس کے محبوب کی دلیری میں کچھ اور اضافہ ہوا۔گل آویزہ نے اسکی گرم سانسوں کو اپنے بہت قریب محسوس کیا اور پھر اپنی پیشانی پہ اسکے ہونٹوں کا لمس۔۔۔۔جان سکڑ کر شاید پیروں میں جاچکی تھی۔

وہ اتنی بےبس کبھی بھی نہیں تھی۔اسجد کی جان بچانے کی خاطر ہر خطرے میں کود پڑنے والی کو ایسے نازک لمحوں کی ڈوریاں سلجھانے کا کچھ سلیقہ نہیں تھا۔وہ اپنی پسینے سے تر مٹھیوں کو بھینچے ہوئی تھی۔اسجد کی بےخودی بڑھتی جارہی تھی۔

تو کیا چاہے جانے کی خواہش کسی کو فقط چاہتے چلے جانے کے جذبے پر اتنی بھاری ہوجاتی ہے۔۔۔۔گل آویزہ کا احساس بےبسی کب خود سپردگی میں تبدیل ہونے گا فرق کرنا مشکل تھا اور اسکا خان جو ہرگز اپنی والہانہ محبت کو کل تک ٹالنے کے موڈ میں نہیں تھا اسکی خاموشی کو اسکی رضامندی سمجھتے ہوئے اسکے اتنے قریب آگیا کہ واپسی کی راہ پر اپنا اختیار بھی کھو بیٹھا۔

To Read This Novel Download Gul-e-Kohsar By Farah Bukhari pdf.

What difficulties does their relationship go through? All this is told in this novel. How can a woman take care of her husband's back? The role of the flower proves well in the Gul-e-Kohsar novel By Farah Bukhari.

And last but not least, our khan is a bit of a natural romantic. Will definitely read this beautiful little story which is tainted with emotions. 

Download Gul-e-Kohsar By Farah Bukhari pdf from the BELOW link 
PDF LINK


Post a Comment

0 Comments